کیسی رات ٹھہرا گئے ہو

کیسی رات ٹھہرا گئے ہو
بہت سارے لوگوں کے درمیان تنہائی زیادہ دکھ دیتی ہے
دن کے وقت
دیے کی لو کی طرح
اکیلے پن کا احساس بڑھ جاتا ہے
کیسی رات ٹھہرا گئے ہو
سورج طلوع ہوتا ہے
دن نکلتا ہے
لیکن رات نہیں جاتی
مجھے میری کتابوں سے نکالو
یہ آخری سہارا بھی چھین لو
اور مجھ سے دور چلے جاؤ، بہت دور
میری اپنی ذات کی طرح
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *