کیسی سازش ہے

کیسی سازش ہے
جیون بھی کیسی سازش ہے
جانے کس نے کی ہے ہمارے خلاف
آج پتہ چلا ہے رونا کیا ہے
کسی موت پر رونا کیا ہے
اپنی موت بہت مختلف ہوتی ہے
اور اپنی موت پر رونا بھی
آنسو ہمیں بہاتے ہیں
اور بہائے ہی لیے جاتے ہیں
ایک دریا اور ایک سیلاب کی طرح
اپنے جنازے پہ کھڑے ہو کر ماتم کرنا
آج پتہ چلا ہے کیا ہے
شاید سینہ خود ہتھیلیوں کی طرف بڑھتا ہے
وہ ساری دنیا
وہ عمر دراز
وہ لوگ وہ رشتے ناطے
لڑائی جھگڑے، وہ پیار، وہ سب
ہوک۔۔۔ اور آنسو اور ایک پل، فقط ایک لمحہ
کیا تھا، اب نہیں ہو گا
کبھی نہیں ہو گا
وہ جو اتنا شور تھا
وہ تو خاموشی تھی
گہری اور گھنگھور خاموشی
اور وہ جو چپ تھی
وہ تو شور تھا سارے کا سارا
اور وہ جو رونا تھا اتنا بڑا
وہ تو کچھ اور تھا
اور وہ جو ہنسنا تھا، چہچہانا
وہ تو تھا ہی نہیں
وہ جو تھا
وہ تو تھا ہی نہیں
اور جو جو نہیں تھا
شاید وہی کچھ تھا
سب کا سب
جو ہاتھ نہیں آیا
اور جسے صرف چھوا بھی نہیں جا سکا
وہ اداسی جس میں موت شامل نہیں تھی
اور یہ اداسی جس میں موت شامل ہے
وہ غم
اور یہ غم
وہ سب
اور یہ سب
کیا بس اتنا ہی
ایک ہی بین کے اندر
خود اپنے میت پر کیے گئے آخری بین کے اندر
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *