عشق میں کیونکر اناؤں کا لحاظ
دے کے جاتی ہیں مجھے خوشبو تری
کرنا پڑتا ہے ہواؤں کا لحاظ
وہ تمھارے اک خدا کو دکھ نہ دیں
اس لیے کر لو خداؤں کا لحاظ
کیوں نہیں کرتے ہمارا احترام
کیوں نہیں کرتے وفاؤں کا لحاظ
آج دن نے راستہ روکا نہیں
کر لیا ہو گا گھٹاؤں کا لحاظ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)