اشکوں کی مری ایسے کبھی Sale نہ ہوتی
میں اس لئے بھی اس کا مخالف نہیں فرحت
سائنس نہ اگر ہوتی تو Email نہ ہوتی
سر تن پہ سلامت لئے اک عمر تلک میں
پٹڑی پہ پڑا رہتا اگر Rail نہ ہوتی
میں قید میں تھا صدیوں کی تنہائی کا مارا
تم مجھ سے نہ ملتے تو مری Bale نہ ہوتی
گر جرم محبت میں نہ ہو جاتا گرفتار
مجھ جیسے بھگوڑے کو کبھی Jail نہ ہوتی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دو بول محبت کے)