دھوپ اندر تھی شجر کیا کرتے
ان سے بڑھ کر تھا مسلط کوئی
غم مرے دل پہ اثر کیا کرتے
پاؤں ہی ساتھ نہیں تھے جن کے
وہ ترے ساتھ سفر کیا کرتے
کوئی آیا نہ گیا ہو جس جا
ایسی آبادی میں گھر کیا کرتے
وقت پنجرے کی طرح ہوتا ہے
میرے بازو مرے پر کیا کرتے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)