گلیوں کی ویرانی تو

گلیوں کی ویرانی تو
بچوں کی خاموشی ہے
ہم جو موت سے ڈرتے تھے
موت اب ہم سے ڈرتی ہے
نیت کر لی ہے تو پھر
اونچ نیچ سے ڈرنا کیا
ہم پیچھے ہٹ جائیں گے
تیری خام خیالی ہے
مرنے والے مرتے ہیں
ہم نے زندہ رہنا ہے
رونق اب زندہ ہو گی
کھیل کھلونوں کے دم سے
خوشیوں کی آوازوں سے
گلیاں اک دن گونجیں گی
سوکھے سڑے درختوں پر
برگ و بار نہیں آتے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *