تم کہاں ہو
کھوہ کی مانند یادوں کی پرانی غار میں
تیرا چہرہ
تیری آنکھیں
اور وابستہ تری آنکھوں سے
میرے بے بہا کرنوں کے جال
کس اندھیرے میں پڑے ہیں بے نوا
تیری خوشبو اور ترا سجرا بدن
جس سکوتِ بے زباں میں ہو چکا ہے بے صدا
گر مری آواز سن سکتے ہو تم
تو بتا بھی دو
کہ آخر تم کہاں ہو
گم کہاں ہو
کھوہ کی مانند یادوں کی پرانی غار میں
فرحت عباس شاہ