تم اگر کبھی یونہی سر راہ مجھ سے ملو
تو حیران مت ہونا
میں واقعی اب پہلے سے بہت بدل گیا ہوں
کبھی بارشیں ہوں تو
گھر سے باہر نہیں نکلتا
چاند راتوں کے کسی سوال کا جواب نہیں دیتا
میں نے کتنی ہی مخلص اور محبت کرنے والی لڑکیوں کے دلوں کو توڑ ڈالا ہے
کہیں کوئی گیت سنائی دے
تو اونچی آواز میں اپنے آپ سے بے معنی گفتگو شروع کر دیتا ہوں
کوئی بچہ کہیں ٹھوکر کھا کر گر پڑے تو اسے سہارا نہیں دیتا
کسی نا بینا یا ضعیف کو سڑک کے کنارے محتاجی کے عالم مں
کھڑے دیکھ کر بے اعتنائی سے گزر جاتا ہوں
دیکھو کیسی کیسی تبدیلیاں آگئی ہیں مجھ میں
کبھی کبھی میں سوچتا ہوں
کہ شاید ایسا کبھی نہ ہوتا
اگر میں اپنے دل میں تمہاری محبت کا دکھ زندہ رہنے دیتا
فرحت عباس شاہ