یوں لگتا ہے
تیری خاطر
گھر سے گھر تک لوٹ آنے میں جیون بیت گیا
سب کچھ شاید
تیرے ساتھ سفر میں گم تھا
میرے دل میں طرح طرح کے اندیشے تھے
تیرے دل میں چند ادھاری گھڑیوں کا احساس
اور مجھے ان گھڑیوں کی ویرانی کا غم
اور تجھے گمنامی کے اس غم کی کوئی ان دیکھی اور رکی ہوئی چپ
نظر نہ آنے والی چپ بھی کتنی ظالم ہوتی ہے
چیخ چیخ کر، چیخ چیخ کر سر پر روح کا سارا شہر اٹھا لیتی ہے
جگہ جگہ پر سوکھی سڑی ہوئی بے چینی
دامن کو لہرا لہرا کر طعنے دینے لگتی تھی
قدم قدم پر جما ہوا غم
بپھر بپھر کر راکھ اڑانے لگتا ہے
گھر سے گھر تک ہونے والی ساری باتیں
تیرے ساتھ سفر میں گم تھیں
یوں لگتا ہے
جیسے سارا جیون بیت گیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اور تم آؤ)