گھڑی بھر میں اجڑنا آگیا ہے

گھڑی بھر میں اجڑنا آگیا ہے
ہمیں مل کے بچھڑنا آگیا ہے
عجب ہے خیمہ جاں بھی کہ خود ہی
طنابوں کو اکھڑنا آگیا ہے
مرے آنسو بھی پتوں کی طرح ہیں
انہیں چپ چاپ جھڑنا آ گیا ہے
بہت خود کار ہیں حالات میرے
انہیں خود ہی بگڑنا آگیا ہے
تو دل کی روشنی محفوظ کر لو
اگر جگنو پکڑنا آگیا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *