گھروندے

گھروندے
لڑکیو!
چلی جاؤ، دور چلی جاؤ، اپنے پاگل پن سمیت
ریت کسی کو کیا دے سکتی ہے
اڑے گی تو بالوں اور آنکھوں میں جا پڑے گی
محبت وراثت نہیں کہ تقسیم ہوتی پھرے
روح جنس نہیں کہ بکتی پھرے
وجود مشین نہیں وجود ہے
اگر سمجھو تو
نہیں تو مشین ہے
وجود بھی، روح بھی
محبت پھر بھی مشین نہیں
چاہے سمجھو چاہے نہ سمجھو
لڑکیو!
پاگلو، نادانو! بدبختو، چلی جاؤ
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *