گوری گجرے باندھ کے نکلی

گوری گجرے باندھ کے نکلی
پھولوں کے ہاتھوں میں ڈالے
شاخوں جیسے ہاتھ
گوری گجرے باندھ کے نکلی
بادصبا کے ساتھ
شرمائی شرمائی سڑکیں
بل کھاتے فٹ پاتھ
پیڑوں کی خاموشی بولے
قدم قدم پر دھڑکن ڈولے
رستے گائیں گیت
پریم کے اپنے ناز اور نخرے
پریت کی اپنی رِیت
گوری گجرے باندھ کے نکلی
پھولوں کے ہاتھوں میں ڈالے
شاخوں جیسے ہاتھ
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *