محبت کا ایک اداس اور ویران گیت
ایک اداس اور ویران شہر کی طرح
میرے چاروں طرف پھیلا ہوا ہے
لفظ اور گلیاں
ایک لمبی سڑک
ایک غمناک سڑک
ایک غمناک آواز
اور آواز سے گری ہوئی
سڑک پر بکھری ہوئی
بہت ساری رنگ برنگی تصویریں
محبت گاتی ہے
اور شہر ویران کر دیتی ہے
اداسی کے سُر
بے چینی کی تال
اور گھٹن کے چوراہے
بے بسی چاروں طرف سے آ آ کے
جہاں رکتی ہے
اور گھر کر جاتی ہے
میں ایسے ہی ایک گھر میں رہتا ہوں
اداسی اور لمبی لمبی سڑکوں کے درمیان
اور گیت کے کنارے پر
فرحت عباس شاہ