مہندی لگانے کوئی آیا سکھی ری
پریت نبھانے کوئی آیا سکھی ری
مہندی کا رنگ میرے آنسوؤں کا بھا گیا
پلکوں کی جھالروں میں موتی پہنا گیا
اکھیاں سجانے کوئی آیا سکھی ری
پریت نبھانے کوئی آیا۔۔۔۔
چاہے گھر جلے چاہے جلیں ارمان ری
تن، من، دھن، میرا سب قربان ری
خوشیاں چرانے کوئی آیا سکھی ری
پریت نبھانے کوئی آیا۔۔۔۔
گورے گورے ہاتھوں پہ رسموں کا خون ہے
مہندی کا یہ رنگ نہیں قسموں کا خون ہے
سپنے جلانے کوئی آیا سکھی ری
پریت نبھانے کوئی آیا سکھی ری
مہندی لگانے کوئی آیا سکھی ری
پریت نبھانے کوئی آیا سکھی ری
فرحت عباس شاہ