لفظ ہیں جیسے خالی رستے، بات کھنڈر ویران

لفظ ہیں جیسے خالی رستے، بات کھنڈر ویران
دل کے روگ نے کر ڈالی ہے ذات کھنڈر ویران
دور سےکیسا ہنستے بستے شہروں جیسا لگتا تھا
لیکن پاس آئے تو آیا ہاتھ کھنڈر ویران
روح کے اندر سُکھ اور دُکھ کے اپنے اپنے ڈیرے ہیں
اک آباد نگر ہے اس کے ساتھ کھنڈر ویران
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *