لکیریں

لکیریں
کملائے ہوئے دکھو ں کی لکیر زیادہ گہری ہوتی ہے
کملائی ہوئی خوشیوں کی لکیر کے برعکس
میرے دل پر دھندلائی ہوئی لکیریں بہت کم ہیں
اور گہری لکیریں بہت زیادہ
تمہاری ہتھیلیوں پر بنی ہوئی
آوارگی کی لکیروں کی طرح
ہوا مہکانے رکھتی ہے
صبر دل کے لیے شاید آسان ہو
آنسوؤں کے لیے اتنا ہی مشکل ہوتا ہے
مجھے اپنے سینے میں رکھا غم چمکانا ہے
صبر کے ہاتھ آنکھوں پر کب تک جمے رہیں گے
بوجھ بڑھتا جا رہا ہے
اور ورم آلود پپوٹے کسی بھی وقت خون آلود ہو سکتے ہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *