دیکھا تو شہر بھر تھا مرے دشمنوں کے ساتھ
اب جانے کون کون مرے پاؤں چوم لے
رکھے ہوئے ہیں میں نے قدم اختیار میں
ایمان بھی ہے ہمتِ مرداں بھی مجھ میں ہے
اے مفلسی ٹھہر جا مرا اعتماد کر
مدت کے بعد دیکھا ہے فرحت کو خواب میں
صورت سے لگ رہا تھا کہ بیمار ہے بہت
ہر سو جلا دیے ہیں ترے درد کے دیے
ہم نے تمہارے شہر کو آباد کر دیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)