ڈھل جاتی ہے جلدی سے اب شام تمہارے بن
اب کے تیری بھی رسوائی ہو گی میرے ساتھ
میں نے نہیں ہونا اب کے بدنام تمہارے بن
گر جاتا ہے پلکوں پر اک بوجھ انوکھا سا
کوئی نہیں ہوتا ہے مجھ سے کام تمہارے بن
تم ہوتے تو میرے بخت پہ کتنا کرتے ناز
برا لگا ہے خوشیوں کا پیغام تمہارے بن
اپنے آپ سے میرا اک وعدہ ہے فرحت جی
مر جاؤں جو کبھی کروں آرام تمہارے بن
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)