ہم بہت کمزور تھے سہتے رہے سہتے رہے
یاد کی آواز نے کانوں میں جگنو بھر دیے
اور آنسو تھے کہ کتنی دیر تک بہتے رہے
تیری گلیوں میں بھٹکنے کے سوا کچھ نا کیا
ہم کہ تیرے شہر میں جتنے بھی دن رہتے رہے
زندگی ظالم بہت ہے تم نے مانا ہی نہیں
ہم تمہیں کہتے رہے کہتے رہے کہتے رہے
اک ترے غم نے مری آنکھوں کے رستے بھر دیے
اور ترے سپنے بہت ہی دور تک بہتے رہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)