خواب آنکھوں میں پڑے رہتے ہیں
اک ذرا سکھ کا خیال آنے پر
گانٹھ پڑ جاتی ہے بے چینی میں
تُو دھڑک اٹھتا ہے دل میں اور پھر
ہجر دیوار سے آ لگتا ہے
اب کوئی حکمت عملی ہو گی تو
خوف ہتھیار بنانا ہو گا
اک طرف شور ہے تاریکی کا
اک طرف خوف کا مارا دل ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)