تھام کے مری مہار ترا دیدار سجن
دل خود اپنے اندر جھانک کے کرتا ہے
اکھیوں کے اس پار ترا دیدار سجن
جھلمل جھلمل لہرائے بینائی میں
شوخی کرے ہزار ترا دیدار سجن
آنکھوں کے دامن کو کھینچ کے قدم قدم
کرتا ہے اصرار ترا دیدار سجن
کبھی کبھی دکھلا دیتا ہے دکھیوں کو
جیون کے آثار ترا دیدار سجن
فرحت عباس شاہ
(کتاب – من پنچھی بے چین)