مجھے کہہ رہے ہو درندگی پہ بھی چپ رہوں

مجھے کہہ رہے ہو درندگی پہ بھی چپ رہوں
مجھے اپنے جیسا سمجھ رہے ہو منافقو
تری آنسوؤں میں نہائی آہ نزار سے
مرے دل کے دل میں بھی کھینچ پڑتی ہے زور سے
میں ابھی تمہارے کسی اداس سفر میں ہوں
میں ابھی بہت کہیں گمشدہ ہوں فراق میں
ترے بعد مجھ کو یہ بارشیں بھی عذاب ہیں
یہ ہوائیں بھی کسی تازیانے سے کم نہیں
میں ترے بغیر اڑا نہیں کسی روز بھی
میں ترے لیے شبِ بے قرار میں قید ہوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *