مجھے منزل بتائی ہوئی

مجھے منزل بتائی ہوئی
محبت جتنی طاقتور ہے
اس سے زیادہ کمزور بھی ہے
جس سے پیار ہو
اس کا دکھ برداشت کرنے کی طاقت کہاں رہتی ہے
مجھے راہ دکھلائی ہوتی
میں انہیں ساتھ لے کے چلتا
مجھے منزل بتائی ہوئی
میں انہیں راستے سمجھاتا
کس کے دروازے پہ رکوں
کس کے دروازے سے گزر جاؤں
اب جس سفر پہ نکلا ہوں
میں نے ہٹنا نہیں ہے
میں تو کشتیاں جلا آیا ہوں
لیکن کشتیاں جلانے سے
شکتی کہاں ملتی ہے
مجھے شکتی دے
محبت دی ہے تو محبت کا معجزہ بھی
مجھ سے یہ سب دیکھا نہیں جاتا
اور نہیں تو مجھے کوئی پڑاؤ ہی دیا ہوتا
میں یہاں سے کہیں بھی نہ جاتا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *