اگر تم محبت ہو
تو میں ایک سہما ہوا دکھ ہوں
خوفزدہ زخم
اور گھبرایا ہوا شاعر
مجھے لگتا ہے موت اور محبت آپس میں بہنیں ہیں
اگر تم محبت ہو
اور میں تسلیم کر لوں
اور یہ بھی تسلیم کر لوں کہ تم میرے لئے ہو
تو میں خوشی سے مر جاؤں گا
اور اگر تم محبت نہیں ہو
تو تم خود ہی سوچو
میں کتنا کچھ زندہ رہوں گا
محبت مار دیتی ہے
اسی لئے تو میں کہتا ہوں
محبت اور موت بہنیں ہیں
ہو سکتا ہے یہ آپس میں ایک دوسرے کی سہیلیاں ہوں
لیکن سہیلیاں تو ہمراز ہوتی ہیں
دکھ بانٹنے والی
اگر تم محبت ہو
تمہیں پتہ ہے
عجلتیں، زیادہ تر جان لیوا ہی ثابت ہوتی ہیں
اور اگر میں محبت ہوں تو اتنی لمبی دیر۔۔۔۔
صدیوں پرانی اور بوڑھی دیر۔۔۔۔
میں تھک گیا ہوں
اور تمہارا اعتراف کرتا ہوں
موت برحق ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دو بول محبت کے)