کبھی پلو چھڑا کر بھاگ لو تو سامنے سے آن لیتی ہے اچانک
اور کبھی چھپ کر کہیں بیٹھو تو پل میں ڈھونڈ لیتی ہے
محبت سے اگر آنکھیں چراؤ تو دلوں میں جاگتی ہے
اور رگوں میں بول پڑتی ہے
محبت سے اگر دامن بچاؤ تو
یہ ظالم روح تک بھی کھینچ لیتی ہے
محبت کو اگر زیادہ رلاؤ تو
یہ ہنستی ہے
یہ دیوانی جو ہنستی ہے تو موسم رونے لگتے ہیں
محبت کو اگر زیادہ ہنساؤ تو
یہ پاگل رونے لگتی ہے
یہ روتی ہے تو قسمت زندگی پر ہنسنے لگتی ہے
محبت موت سے پہلے ہمیشہ مارتی ہے
مار کر پھر زندہ کرتی ہے
مگر ایسے کہ پھر مرنے نہیں دیتی
محبت جاگتی ہے جب تلک دل کا زمانہ جاگ سکتا ہے
محبت سے بھلا کوئی کہاں تک بھاگ سکتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ملو ہم سے)