محبت میرا مذہب ہے

محبت میرا مذہب ہے
میں شاعر ہوں
محبت میرا مذہب ہے
مجھے تنہا شبوں میں جاگنا آتا ہے برسوں تک
میں ویرانی سے صدیوں کھیل سکتا ہوں
مجھے ہنسنا بھی آتا ہے ہنسانا بھی
مجھے رونا بھی آتا ہے رلانا بھی
خوشی میں تیرنا بھی اور غموں میں ڈوب جانا بھی
میں اپنی روح پر خوشبو سے تیرا نام لکھوں گا
میں تیری دوریوں میں آنسوؤں سے شام لکھوں گا
میں پلکوں سے تمہاری سانس کی مہکار چوموں گا
میں چھو لوں گا تمہارے خواب بھی اپنی تمناؤں کی پوروں سے
میں اپنی بندگی سے یاسمیں کی پتیوں پر تیرے بارے روز اک پیغام لکھوں گا
میں اپنی خواہشوں سے راستے تیرے سجاؤں گا
میں اپنی آرزوؤں سے ترے صحراؤں میں بستی بساؤں گا
ترے چہرے سے اپنی آنکھ کی کھڑکی سجاؤں گا
تری امید سے دل کے بنیروں پر چراغوں کی قطاریں لا رکھوں گا
دور تک شمعیں جلاؤں گا
ہوا کے نرم سینے پر ترا آنچل بچھا کر بارشوں کے گیت گاؤں گا
میں شاعر ہوں
محبت میرا مذہب ہے
میں دنیا کو اس اپنے دین سے جنت بناؤں گا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ملو ہم سے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *