بچپن
کتابیں
اور کھلونے
تمہاری دی ہوئی کتابوں
اور تمہارے لیے خریدے ہوئے کھلونوں میں
کیسی کیسی داستانیں بیت گئیں
معصومیت میں بہے ہوئے آنسو
کائنات کی بارشوں اور پانیوں سے زیادہ مقدس ہوتے ہیں
میں نے تمہارے لیے بہائے
تمہاری بے خبری کی ریت پر
تمہیں یاد ہے
ایک بچہ تمہارے لیے ساری رات جاگتا تھا
بھولی اور پاکیزہ بے خوابی
ہزاروں راتیں
اور ہزاروں نیندیں قربان
اور ہزاروں رتجگے
ایک دن وہ بچہ
وہ معصوم اور پاگل بچہ مر گیا
شاید تمہارے ہی ہاتھوں
میں نے اسے اپنے اندر دفنا دیا
میرے اندر ایک قبر زندہ ہوگئی
جس کا دروازہ
کبھی کبھی ایک بین کے اندر کھلتا ہے
خون میں سر سراتا ہوا
شریانوں میں گونجتا ہوا بین
آنکھیں جلن سے بھر جاتی ہیں
اور دل ویرانی سے
بچپن
کتابیں
اور کھلونے
قبریں ہیں
میرے اندر زندہ
اور تمہارے اندر مری ہوئی
فرحت عباس شاہ