مر گئی زندگی کہیں اندر

مر گئی زندگی کہیں اندر
روح کا ارتعاش ختم ہوا
آپ کے بس میں تھیں مری خوشیاں
آپ کے اختیار میں غم تھے
ایک میں ہی تھا اپنے آپ کے پاس
آپ نے چھین ہی لیا مجھ سے
درد کی راہ روکنے والے
اضطرابی مزاج ہوتے ہیں
ڈھونڈتے ڈھونڈتے طمانیت
تیری گلیوں میں شام ڈھل آئی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *