مرا موسم بدلتا جا رہا ہے

مرا موسم بدلتا جا رہا ہے
کوئی مجھ سے نکلتا جا رہا ہے
نہ جانے کس قدر لوٹا ہے خالی
مسافر ہاتھ ملتا جا رہا ہے
میں اپنے دل کے بارے کیا بتاؤں
دیا ہے اور جلتا جا رہا ہے
افق پر پھیلتی جاتی ہیں شامیں 
خیالِ یار ڈھلتا جا رہا ہیں
مجھے رکنا تھا آخر رک گیا ہوں
اسے چلنا تھا چلتا جا رہا ہے
زمانہ بے خیالی میں ہماری
قدوقامت مسلتا جا رہا ہے
فنا اک ایسا ظالم اژدھا ہے
جو سارا کچھ نگللتا جا رہا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *