مری جاں تم سے اپنا آپ پیارا کون کرتا ہے

مری جاں تم سے اپنا آپ پیارا کون کرتا ہے
مرض دینے لگے تسکیں تو چارا کون کرتا ہے
کئی گمنام خوشیاں پھوٹتی ہیں رات بھر دل میں
نجانے خواب میں آکر اشارا کون کرتا ہے
کبھی سوچا نہیں تم نے کہ تم کو ایک مدت سے
سمے کی اوٹ میں چھپ کر پکارا کون کرتا ہے
ابھی تو مل کے چلتے ہیں سمندر کی مسافت میں
پھر اس کے بعد دیکھیں گے کنارا کون کرتا ہے
گھٹائیں کون لاتا ہے مری آنکھوں کے موسم میں
پھر اس کے بعد بارش کا نظارا کون کرتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *