مرے دل کے خالی مکان کی کسی ناف سے

مرے دل کے خالی مکان کی کسی ناف سے
کوئی بد ہوس نہ نکل پڑے اسے دیکھ کر
کوئی آس پاس چھپا ہوا ہے یہیں کہیں
کسی پچھلے غم کے کھنڈر کے سرد وجود میں
مجھے اس قدر بھی نہ بے قرار رکھو کہ میں
کہیں لوٹ جاؤں نہ اضطراب میں ایک دن
میں ابھی ذرا سا چلا تھا زندگی ڈھونڈنے
تو اجل خموشی سے درمیان میں آ پڑی
کبھی لاکھ صدیوں میں ایک پل نہ بسر ہوا
کبھی ایک پل میں ہزار صدیاں گزر گئیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *