مڑکے دیکھاتو بھلا کیا نکلا

مڑکے دیکھاتو بھلا کیا نکلا
شہر کا شہر پرایا نکلا
تو وہی ہے نا محبت والا
تو وہی ہے نا جو جھوٹا نکلا
سرخرو ہوں کہ تری دنیا میں
ایک انسان تو سچا نکلا
ایک ہی بات ہے اب میرے لیے
شعر نکلا کہ جنازہ نکلا
مجھ کو اس بات کا صدمہ ہے بہت
اپنے اندر سے تو آدھا نکلا
یو ں برامد ہوئی دل سے تری یاد
جیسے دریا کوئی پیاسا نکلا
اس لیے ٹوٹ گیا تھا میں بھی
شہر کا شہر ادھورا نکلا
کوئی بولا ہی نہیں میرے لیے
تیرا لاہور بھی کوفہ نکلا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *