مستقل روگ میں ہے

مستقل روگ میں ہے
دل ترے سوگ میں ہے
تیرے بن جیون بھی
راستہ بھول گیا
ہر کوئی پھرتا ہے
خود سے اکتایا ہوا
رات بھی سہمی ہوئی
دن بھی گھبرایا ہوا
تم بھی ٹھکرائے ہوئے
میں بھی ٹھکرایا ہوا
آج تو جھیل لیا
کل سے ڈر لگتا ہے
اب تو ویرانہ بھی
اپنا گھر لگتا ہے
عشق کی بازی میں
اب بھی سر لگتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *