چَنچل چال چلا چنّدِرما
سو سو جتن کریں جل پریاں
جی بھر دیکھ نہ پائیں
آنکھوں کی جل پریاں جس کو جی بھر دیکھ نہ پائیں
دُور دُور تک پھیل گیا ہے جیون کے بَن میں
جیون بن میں جھیلیں ترسیں
پیڑ بلائیں، رستے راہ تکیں
من مندر
من موہن بستی
من ماہی من میت
جگ کی اپنی اپنی رسمیں
اپنی اپنی ریت
من مرضی کا شاہ نرالا
ہار کے جائے جیت
برسوں بعد دریچے کھولے
کھل کر کھیلے پریت
چنچل چال چلا چندرما
آن اُترا من میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – من پنچھی بے چین)