وقت ہنستا ہے مری آنکھوں پر
بے قراری بھی عجب رونق ہے
کچھ نہ کچھ دل میں کیے رکھتی ہے
یہ تو سوچا ہی نہیں تھا میں نے
تم کہیں دور چلے جاؤ گے
اپنی عادت ہی عجب ہے یارو
عالمِ غم میں بھی خوش رہتے ہیں
ایک دروازہ ہے ویرانے کا
اور مری روح میں جا کھلتا ہے
یاد کے خول سے باہر آ کر
میں نے دیکھا کہ اکیلا ہوں بہت
اے مری آنکھوں میں دبکے ہوئے غم
تم سمجھتے ہو کہ چپ رہ لو گے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)