منظر اور بینائی کا کھیل

منظر اور بینائی کا کھیل
بہت سارے منظر
دل سے پھسل کر آنکھوں میں آ پڑتے ہیں
کہیں یاد نہیں آتا انہیں پہلے کہاں دیکھا تھا
کچھ بھی یاد نہیں آتا
اور بہت سارے منظر
آنکھوں سے پھسل کر دل میں جا پڑتے ہیں
اور وہیں پڑے رہتے ہیں
اور بھلا دیے جاتے ہیں
منظروں اور بینائی کا یہ کھیل
ہو سکتا ہے کسی اور منظر کا حصہ ہو
جہاں کوئی اور اسے بھول جانے کے لیے تیار بیٹھا ہو
لیکن کو کچھ بھی ہو
آنکھوں سے باہر نکل کر دیکھنا
اور دل سے بلند ہو کر محسوس کرنے کی کوشش کرنا بھی
بہت ضروری ہے
ہو سکتا ہے کوئی سرا ہاتھ آ ہی جائے
کوئی ایسا سرا ہو جو ہمیشہ ہمیشہ یاد رہ جائے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *