موت کا اعتبار کر لیتے

موت کا اعتبار کر لیتے
دو گھڑی انتظار کر لیتے
درد منہ پھیر کر نہیں جاتا
درد ہی اختیار کر لیتے
لوٹ کر پھر یہی ہوا کرتا
تم کسی سے بھی پیار کر لیتے
اے مرے دل کبھی کبھی کوئی
شام ہی خوشگوار کر لیتے
جھوٹ کی نوکری سے بہتر تھا
خود کو بے روزگار کر لیتے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *