کل رات بار بار تجھے سوچتے رہے
مدت کے بعد پھر تری یادوں کے ساتھ ساتھ
بارش ہوئی تو گھر کے دریچے سے لگ کے ہم
چپ چاپ سوگوار تجھے سوچتے رہے
کل رات بار بار تجھے سوچتے رہے
آنگن میں بیٹھ کر تو کبھی رہگذار میں
پیڑوں سے لگ کے اور کبھی دیوار و در کے ساتھ
کر کر کے انتظار تجھے سوچتے رہے
کل رات بار بار تجھے سوچتے رہے
دل بھی جلا جلا سا تھا آنکھیں بجھی بجھی
اس حال میں بھی ساجناں خواب و خیال پر
جتنا تھا اختیار تجھے سوچتے رہے
کل رات بار بار تجھے سوچتے رہے
فرحت عباس شاہ