موجود

موجود
عدم موجود
تم نے تقریباً سبھی کچھ لکھ بھیجا
میں نے اس تقریباً میں تمہارے وہ لمحے بھی شامل کر دیے ہیں
جو اوجھل رہے
سوائے ان دو آنکھوں کے
جو کبھی تمہارے کمروں کی دیواروں سے
کبھی دیواروں پہ لٹکے ہوئے پردوں سے
کبھی خود تمہارے گائے ہوئے گیتوں سے
اور کبھی بہت ہی دور سے تمہیں تکتی رہتی ہیں
سوائے ان دو ہاتھوں کے
جو تمہارے گھر کے دروازے پر اُگے ہوئے درختوں کے
پتے توڑتے اور جمع کرتے رہتے ہیں
جو تمہارے لیے پہلی بار دعا مانگنے کو اٹھے تھے
اور اب تک نیچے نہیں گرے
سوائے ان انگلیوں کے
جو کسی اور کے بارے میں بھی لکھیں
تو لکھا تمہارے بارے میں جاتا
سوائے اس روح کے
جو کسی بادل کی طرح
تمہاری یادوں کی نمی سنبھالے
بے چینی سے اِدھر اُدھر بھاگتی پھرتی ہے
تم نے لکھا نہیں
اور میں نے تقریباً میں شامل نہیں کیا
کبھی کبھی کچھ چیزیں کچھ وجود ہوتے ہی ایسے ہیں
جنھیں تقریباً میں بھی شامل نہیں کیا جا سکتا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *