موسم بھی آجاتے ہیں

موسم بھی آجاتے ہیں
بے چینی کے زمرے میں
ایسے اچھا لگتا ہے
شام اداس ہی رہنے دو
پیڑوں کی بانہوں میں بھی
موسم کی زنجیریں ہیں
ورنہ ہم تو رو دیتے
وہ تو دریا سوکھے تھے
جنگل جنگل ہوتا ہے
بھول گئے تو بھول گئے
عشق کے جنگل میں فرحت
ہم تو رستہ بھول گئے
تو کیا حاصل کر لے گا
بھولے بھٹکے لوگوں سے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *