اور مرا نام بھی اب نام ترے
میری فرصت بھی تری ہے جاناں
میرے سب کام بھی اب نام ترے
ساری بے چینی بھی تیری سانول
سارے آرام بھی اب نام ترے
وہ ستارے جو مری خاطر تھے
ان کے پیغام بھی اب نام ترے
دل تجھے چھپ کے دیا تھا لیکن
بر سرِ عام بھی اب نام ترے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)