تو پھر یہ بولتا کیونکر نہیں احساس آنکھوں میں
وہ بولی رات تیرے غم کی بارشی تھی بہت فرحت
یہ دیکھو بس گئی ہے کس طرح کی باس آنکھوں میں
عجب سی اک چبھن ہے اور نہ جانے کیوں مسلسل ہے
یہ آنسو ہیں یا کوئی پڑ گئی ہے گھاس آنکھوں میں
وہ بولی ہے کسی صحرا کی شدت سی سمند ر میں
کہ جیسے جم گئی ہو مدتوں کی پیاس آنکھوں میں
وہ بولی تم کو آخر کیا نظر آیا ان آنکھوں میں
میں بولا میں ان آنکھوں سے نکل پاؤں تو کچھ بولوں
فرحت عباس شاہ