میں تم سے ناراض رہوں گا صدیوں تک

میں تم سے ناراض رہوں گا صدیوں تک
تم نے میری پریت پہ حرف اٹھایا ہے
صدیوں سے دھوکے میں ہیں دنیا والے
دل، دنیا اور دین علیحدہ رکھتے ہیں
تیری دنیا بھی کچھ روشن ہو جاتی
میری تھوڑی درد کمائی لے جاتے
کتنے مشکل دن تھے لیکن پھر بھی یار
ہم نے تیرے آگے ہاتھ نہ پھیلایا
سب دنیا تیری ہے اور رہے گی بھی
اپنا کیا ہے خالی تھے اور خالی ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *