تم اگر چاہو ، مگر کیوں چاہو
مجھ کو سناٹے سے وحشت ہے بہت
تم اگر بولو ، مگر کیو ں بولو
جو محبت ہے، محبت ہے نا جو
تم اگر سمجھو ، مگر کیوں سمجھو
تم سے کیا کیا مجھے کہنا ہے ابھی
تم اگر پو چھو ، مگر کیوں پو چھو
جو مرا حال تمہارے بن ہے
تم اگر آؤ ، مگر کیوں آؤ
جتنی ویرانی مرے دل میں ہے
تم اگر دیکھو ، مگر کیوں دیکھو
فرحت عباس شاہ