آکے اک شور میرے کان پڑا
بچ کے نکلو گے کس طرح غم سے
راستے میں ہے بدگمان پڑا
ایک کشتی کہیں پہ ڈوب گئی
پانیوں پر ہے بادبان پڑا
ایک بس مجھ کو لوٹتے کیوں ہو
اور باقی ہے سب جہان پڑا
اس سگِ آستاں کا بھی کچھ ہو
تیرے در پر ہے بے زبان پڑا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)