ہوں دل سوگوار سے خائف
جانے ہے غم کا آسماں فرحت
کن پرندوں کی ڈار سے خائف
تو مری جیت سے ہے خوف زدہ
اور میں تیری ہار سے خائف
ایسا لگتا ہے ساری دنیا ہے
عشق کے اختیار سے خائف
ہجر کی رات بھی کئی دن سے
ہے دل بے قرار سے خائف
دل اداسی سے کیوں ڈرے جاناں
پھول کیوں ہو بہار سے خائف
جانے کیوں آنکھ ہونے لگتی ہے
بادلوں کی قطار سے خائف
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)