ڈھونڈ رہے تھے ویرانوں کو شام کے بعد
تاریکی پھر سارے عیب چھپا لے گی
لے آنا گھر مہمانوں کو شام کے بعد
میں نے اس کا سوگ منایا کچھ ایسے
خالی رکھا پیمانوں کو شام کے بعد
یاد کرے جب مجھ کو تیری تنہائی
دیکھا کرنا گلدانوں کو شام کے بعد
فرحت چاندکے خوف سے کر لیتا ہوں بند
کمرے کے روشن دانوں کو شام کے بعد
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)