میں نے سوچا تھا
اپنے دل کے کسی کونے میں
چھپ کر بیٹھ جاؤں گا
یا روح کے کسی ویرانے کی طرف نکل جاؤں گا
اور تمہاری محبت مجھے ڈھونڈ نہیں سکے گی
میں یہ بھول گیا تھا
محبت غموں اور دکھوں کی ماں ہوتی ہے
اندوہ اور درد کو جنم دینے والی ہوتی ہے
یہ مجھے ڈھونڈ لے گی
میں یہ بھول گیا تھا
آنسوؤں کا لمس
ٹھٹھرا دینے والا ہوتا ہے
یہ انوکھی حدت ہے
اسے بھی محبت ہی جنم دیتی ہے
تمہیں پتہ ہے کہ میں صرف خوشیوں سے چھپ سکتا ہوں
ادلے کا بدلا
میں نے سوچا تھا
میں تمہاری طرف نہیں دیکھوں گا
اور پنے باطن میں جھانکنے سے گریز کروں گا
میں نے سوچا تھا
تمہاری آواز پہچانوں گا نہیں
اور اپنی سماعتوں کی ساری دیلیزوں ہر
ایک زبردستی کا دھوکہ لکھ رکھوں گا
میں نے سوچا تھا
جب تم مجھے چھوڑو گی
میں اپنے پرانے دکھ یاد کروں گا
اور یہ جہاں بھی ہو گی
اپنی موت کی طرف ایک ہجر بھرا بوسہ اچھالوں گا
میں نے سوچا تھا
پتہ نہیں میں نے کیا کچھ سوچا تھا
پتہ نہیں میں نے کیا کیا کچھ سوچا تھا!!!
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دو بول محبت کے)