نظام وصل

نظام وصل
مری زندگانی کے کوہ طور کے آس پاس ہے زندگی
مری زندگانی کا کوہ طور
جہاں وصال کی آرزوؤں کی رائیگانی کا جشن ہے
جہاں دفن ہے میری آرزوؤں کی رائیگانی کی تیرگی
مجھے اپنے آپ سے بھی گلہ
مجھے تم سے بھی
جو یہ بھید اگر کبھی کھل گیا
کہ وصال کتنا وصال ہے
تو یہ کہتے پھرتے دکھائی دو گے۔۔۔ کمال ہے
یہ نظام وصل
نہ جانے کس کا بھرم ہے
کس کا دھرم ہے
کس کا۔۔۔ کوئی نہیں۔۔۔؟
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *