جان باقی ہے اب بھی جان میں کیا
گھورتے ہو جو یوں تسلسل سے
چھید ڈالو گے سائبان میں کیا
بے دھیانی میں سر چھپاتے ہو
خار اگتے ہیں میرے دھیان میں کیا
آنکھ بنتی نہیں ستاروں سے
کوئی جادو ہے آسمان میں کیا
دشت میں بھی وہی اداسی ہے
ہم کریں گے کسی مکان میں کیا
دوڑ پڑتے ہو اس کے دھوکے میں
کوئی مہمیز ہے گمان میں کیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)